یورپی ملک فرانس میں حکام نے نسوانی حسن میں اضافے کے لیے چھاتیوں میں سلیکون کی پیوند کاری کو صحت کے لیے نقصان دہ قرار دیا ہے۔
حکام سوچ رہے ہیں کہ ان تیس ہزار خواتین کو ناقص سلیکون نکلوانے کا حکم دیا جائے جنہوں نے نسوانی حسن میں اضافے کے لیے چھاتیوں میں پیوند کاری کروائی تھی۔
فرانسیسی ذرائع ابلاغ کے مطابق پولی امپلانٹ پروتھیز نامی کمپنی کے تیار کردہ ان سلیکونز کے بارے میں یہ خدشات پائے جاتے ہیں کہ ان سے صحت کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔
پی آئی پی کے بارے میں پچھلے سال یہ انکشاف ہوا تھا کہ وہ چھاتیوں کو نمایاں کرنے کے لیے اس سلیکون کی تیاری میں ایک ایسا جیل استعمال کر رہا ہے جس کی قانونی طور پر اجازت نہیں اور اس کے پھٹنے کی شرح غیرمعمولی طور پر زیادہ ہے۔
فرانسیسی حکومت نے اس معاملے کی جانچ کے لیے ایک خصوصی کمیٹی بنائی تھی۔
اسی کمیٹی میں شامل پلاسٹک سرجن ڈاکٹر لارینٹ نے اخبار لبریشن کو بتایا کہ’جن خواتین نے بھی اس سلیکون کی پیوند کاری کروائی ہے، ہمیں ان سب کو ان کے جسموں سے نکلوانا ہوگا، یہ ایک ایسا طبی بحران ہے جس کا تعلق فراڈ سے ہے۔‘
فرانس کی حکومت کی ترجمان نے فرانسیسی ٹی وی کو بتایا ہے کہ اس سلسلے میں حکومت اسی ہفتے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔
ترجمان کے مطابق ان تمام خواتین کو جنہوں نے پستانوں میں اس سلیکون کی پیوند کاری کروائی ہے انہیں ہنگامی طور پر اپنے سرجنز سے رجوع کرنا چاہیے۔